ہندوستان کے دس کڑور سے زائد محنت کشوں کی ہڑتال

تحریر:کامریڈ سائمن ہارڈی
ہندوستانی محنت کشوں نے 7ستمبر کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جب دس کروڑ سے زائد محنت کشوں نے ایک دن کی ہڑتال کی یہ پچھلے دو ماہ میں دوسری ہڑتال تھی ۔
جن دیگر محنت کشوں نے ستمبر کی ہڑتال میں شمولیت اختیار کی اس میں انشورنس،انجینرنگ،ٹیکسٹائل اور شپ بلڈنگ کے مزدور شامل تھے ۔ہڑتالیوں کی اکثریت کیریلا اور مغربی بنگال سے تعلق رکھتی تھی دونوں ریاستوں میں کیمیونسٹ پارٹی آف (مارکسٹ) کی حکومت ہے۔کیمونسٹ پارٹی کی محنت کشوں میں اہم حمایت موجود ہے لیکن اس پارٹی نے سرمایہ درانہ راستہ اختیار کر لیا ہے جس نے محنت کشوں اور کسانوں کی تحریکوں پر پچھلے چند سالوں میں بد ترین تشدد کیا ہے ۔
تاہم یہ سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین ہے جو کمیونسٹ پارٹی آف مارکسسٹ سے منسلک ہے جس نے ہڑتال کی اپیل کی جس کی آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس اور انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس نے بھی حمایت کی جو حکمران جماعت کانگریس سے منسلک ہے ۔
ہڑتال کو آٹھ ٹریڈ یونینز نے منظم کیا جو کوڈنیشنز کمیٹی میں منظم ہیں ۔یہ پہلی ہڑتال ہے جس نے اتنے وسیع پیمانے پر یونینز کو متحدہ کیا ۔مگر بی جے پی سے منسلک ٹریڈ یونینز نے ہڑتال میں شمولیت سے انکار کر دیا ۔پارٹیوں اور یونینز لیڈر پر نیچے سے محنت کشوں کا دباؤ تھا ۔جو موجودہ بحران کے اثرات کی شدت کو محسوس کر رہے تھے ۔حالانکہ حکومت کے مطابق انڈیا معیشت میں ریکوری کافی مضبوط ہے ۔
مظاہرین نے جن اہم مسئلوں کو اٹھایا ان میں مہنگائی ،پبلک سیکٹر، بینکوں میں سرمایہ کاری کا فقدان ،بڑے پیمانے پر نوکریوں کا خاتمہ،اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی ،غیر منظم سیکٹر میں محنت کشوں کے خراب حالات،جن کی نوکریاں بحران میں ختم ہوگئیں ہیں ان کو بحال کیا جائے محنت کش اس کے علاوہ سوشل سیکیورٹی میں بہتری کا مطالبہ کر رہے تھے اور بے روزگار محنت کشوں کی سہولیات میں اضافہ کیا جائے۔
یہ محنت کشوں کے اتحاد کی بہترین مثال ہے جہاں بے روزگار اور کام کرنے والے محنت کش مل کر سرمایہ داروں کی محنت کشوں کو تقسیم کرنے کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے۔
کچھ علاقوں میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے محنت کشوں نے بھی احتجاجات منظم کئے اور حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ بنیادی اشیاء اور ضرورت کی چیزوں کی قیمتیں کم کی جائیں ہڑتال بینک کے محنت کشوں کے درمیان بہت مضبوط تھی انہوں نے تقریبا تمام بینک برانچوں کو بند کیا تھا ۔بینک کے محنت کش مزید بیرونی سرمایہ کاری کی تجویز سے پریشان تھے ۔جس کا مطلب پبلک سیکٹر موجود تقریبا تمام بینکوں کی نجکاری انڈیا میں 70فیصد سے زائد بینک پبلک سیکٹر میں سرمایہ دار ان بینکوں اور صنعت کی نجکاری چاہتے اس لئے محنت کش کا غصہ سمجھ میں آنے والا ہے وہ مزید نجکاری کے خلاف ہیں جن سے ان کا اصتحصال کرنے والے مزید منافع کما سکیں ۔
اس کے ساتھ بے شمار پروازیں منسوخ ہوئیں اور دوکانیں بند رہیں کیونکہ ہوائی صنعت سے وابستہ محنت کش بھی ہڑتال پر تھے انہوں نے بڑے مظاہروں اور عوامی میٹینگوں میں شرکت کی تاکہ بحران اور محنت کشوں کی طرف سے اس جدوجہد کو ڈسکس کیا جائے ۔
حکومت کہہ رہی ہے کہ انڈیا کی معاشی ترقی 2007کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہے اور یہ 2010کے دوسرے کواٹر میں 8.8ہو جائے گی ۔
اگر یہ صحیح بھی ہے تو اس کے باوجود یہ واضح ہے کہ جی ڈی پی کی گروتھ بھی غریب محنت کشوں کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں لاسکے گی۔
افراط زر ستمبر میں 7%رہ گیا جو جولائی میں 9%تھا اس کے باوجود غریبوں کے حالات
بد تر ہیں ۔
80فیصدکے قریب انڈین محنت کش 20روپے روزانہ پر گزارا کرتے ہیں ۔انڈیا میں سرمایہ داری کی پچھلی دہائیوں میں تمام تر پھیلاؤ کے باوجود ابھی تک بڑے پیمانے پر معاشی مسئلے موجود ہیں ان میں بہت سارے نو آبادیاتی ماضی اور دیہی معاشرے کو ترقی دینے کی صلاحیت سے محرومی کی وجہ سے ہیں اسی لیے سرمایہ داری نظام اس قابل نہیں کہ دیہی آبادی اور شہروْں میں کچی آبادی میں رہنے والوں کی زندگیاں بہتر بنا سکتا ۔انڈیا میں پچھلے چند سالوں میں بے شمار ایک روز ہڑتالیں ہوئیں ہیں جن لاکھوں محنت کشوں نے بے انصافی کے خلاف صنعتی اور سیاسی جدوجہد کی ہے ۔
لیکن ٹریڈ یونین لیڈر اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہڑتال ایک دن کی ہی ہو اور اگلے دن محنت کش کام پر واپس چلے جائیں ۔محنت کش طبقے کو حکومت کی کٹوتیاں اور نجکاری کے پروگرام کو شکست دینے اورمطالبات کی منظوری تک کے لئے ہڑتال کرنی ہوگی تاکہ حکومت کو نجکاری سے روکا جاسکے۔
پبلک سیکٹر میں تنخواہوں میں اضافہ اور بے روزگار وں کی سہولیت میں اضافہ کیا جائے انڈیا میں سرمایہ دار طبقے کو چیلنج کرنے اور اس کے ساتھ 52فیصدسے زیادہ ورک فورس جو زرعی زمین پر کام کرتی ہیں اور اس کو آزاد کروانے کے لئے محنت کشوں اور غریب کسانوں کی
بقیہ صفحہ نمبر:4
ہندوستان کے دس کڑور سے زائد محنت کشوں کی ہڑتال
انقلابی پارٹی کی ضرورت ہے ۔اس پارٹی کو بڑی صنعت اور بینکوں پر محنت کشوں کے کنٹرول کے لئے جدوجہد منظم کرنا ہوگی اور زمینداری کے خلاف کسانوں کی تحریک کی قیادت کرنا ہوگی ۔
اس کو کشمیر قومی حق خود ارادیت کی حمایت کرنا ہوگی جہاں پچھلے کافی ہفتوں کے نوجونوں کی تحریک جاری ہے جس کو انڈین آرمڈ فورسز کا شدیدجبر کا سامنا ہے۔اس کے تمام قومی آزادی کی تحریکوں کی حمایت کرنا ہوگی۔
اس کو مطالبہ کرنا چائیے کہ مشرقی اور شمالی انڈیا کے مقامی باشندوں کے حقوق تسلیم کئے جائیں ۔انقلابی پارٹی کو عومی تحریک کی قیادت حاصل کرنا ہوگی تاکہ اقتدار پر قبضہ کیا جا سکے اور کانگریس یا BJPکی حکومت کا خاتمہ کرنا ہوگااس کو محنت کشوں اور کسانوں کی حکومت کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی جو محنت کش طبقے کی سوویتوں پر مشتمل ہو ۔
اس کے لئے انقلابیوں کو انڈیا میں موجود حالات کے مطابق جدوجہد کالائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا ۔

Leave a comment